نئی دہلی، 26؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے آج پاکستان کے ساتھ سندھو آبی معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کی۔اس اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، خارجہ سکریٹری ایس جے شنکر ، آبی وسائل کے سکریٹری اور وزیر اعظم کے دفتر کے دیگر افسران موجود تھے۔یہ جائزہ اجلاس 18ہندوستانی فوجیوں کی جان لینے والے اڑی دہشت گردانہ حملے کا پاکستان کو مناسب جواب دینے کے متبادل پر غور کے سلسلے میں بلایا گیا ہے۔ہندوستان میں یہ مطالبہ مسلسل بڑھ رہا ہے کہ دہشت گرد انہ حملے کے بعد پاکستان پر دباؤ بنانے کے لیے ہندوستان سندھو ندی کے پانی کی تقسیم سے متعلق اس معاہدے کو ختم کردے۔سندھو آبی معاہدے پر ستمبر 1960میں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سابق صدر ایوب خان نے دستخط کیا تھا ۔اس معاہدے کے تحت 6 ندیوں، ویاس ، راوی، ستلج، سندھ، چناب اور جہلم کے پانی کو دونوں ممالک کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا۔پاکستان کی یہ شکایت رہی ہے کہ اسے ضروری مقدار میں پانی نہیں مل رہا اور اس کے لیے وہ ایک دو بار بین الاقوامی ثالثی کے لیے بھی جا چکا ہے۔جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلی نرمل سنگھ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ 1960میں کئے گئے اس معاہدے کے بارے میں حکومت کا جو بھی فیصلہ ہوگا ان کی ریاست ا س کی مکمل حمایت کرے گی ۔سنگھ نے کہا تھاکہ اس معاہدے کی وجہ سے جموں و کشمیر کو بہت نقصان ہوا ہے، کیونکہ ریاست ان ندیوں، خاص طور سے جموں کی چناب ندی کے پانی کا زرعی یا دیگر ضروریات کے لیے مکمل استعمال نہیں کر پائی ہے ۔انہوں نے کہا تھاکہ مرکزی حکومت سندھو آبی معاہدہ کے بارے میں جو بھی فیصلہ کرے گی، ریاستی حکومت اس کی مکمل حمایت کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے گزشتہ ہفتے واضح طور پر کہا تھاکہ اس معاہدے کو جاری رکھنے کے لیے باہمی اعتماد اور تعاون بہت اہم ہے۔